خصوصیات امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
عبدالرؤف چوہدری
ہر انسان کو اللہ تعالیٰ نے کچھ امتیازی اوصاف عطا فرما رکھے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ دیگر لوگوں سے ممتاز ہوتا ہے۔ بسا اوقات یہ اوصاف ایسے عالی شان اور منزّہ و مطہر ہوتے ہیں کہ انسان ان پر فخر محسوس کرتا ہے۔ اور کبھی کبھار وہ اوصاف یا ان میں سے بعض اوصاف باقی لوگوں کے لیے تمنا بن جاتے ہیں کہ کاش! ان میں سے ہمیں بھی کچھ عطا ہوجاتا۔
انہی باکمال شخصیات میں سے ایک مومنوں کی ماں، ہماری امی، امی عائشۃُ الصِّدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہیں۔ ہاں وہی امی! جن کو ماں کہتے ہوئے سینہ چوڑا اور سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔ وہ امی! جن کی تقدیس کے لیے خود رب الجلال کو میدان میں آنا پڑا۔ ہماری وہ امی! جن سے میرے آقا ومولا سید الانس والجن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے حد محبت فرماتے تھے۔ امت مسلمہ کے مسلمانوں کی وہ ماں! جن کی تطہیر میں آج بھی خالق کائنات کی لاریب کتاب قرآن کریم کی شکل میں بول رہی ہے اور دشمنانِ امی کے منہ پر لعنت کے طمانچے مارہی ہے۔ وہ امی! جن کو اللہ نے یہ اعزاز بخشا کہ بوقت رخصت میرے آقا ومولا، سیدی ومرشدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سرِ اقدس ان کی گود مبارک میں تھا۔
جی ہاں! ہماری اماں کو بھی اللہ تعالیٰ نے دس اوصاف ایسے عطا فرمائے جن تک امت کی عام عورتیں تو کیا، پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ کی باقی ازواج بھی نہ پہنچ سکیں۔ آئیے زرا! خود امی جان سے پوچھتے ہیں کہ امی جان! وہ کون سی خصوصیات تھیں جن کی وجہ سے آپ اپنے مقدر پہ نازاں تھیں۔ جن کی وجہ سے آپ اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر خوش قسمت سمجھتی ہیں۔
امی فرماتی ہیں: چند خصلتیں میرے اللہ نے مجھے ایسی عطا کی ہیں جو سوائے مریم کے کسی اور کو عطا نہیں کی گئیں۔ امی جان مانا وہ خصلتیں حضرت مریم کو بھی عطا ہوئی ہوں گی لیکن دنیا میں کچھ خصلتیں ایسی بھی تو ہیں جو صرف آپ کا ہی مقدر ہیں وہ سیدہ مریم سلام اللہ علیہا کو بھی نہیں عطا کی گئیں۔۔۔
آئیے! زرا دیکھتے ہیں وہ خصلتیں وہ اوصاف، وہ خصوصیتیںں کون سی ہیں:
1-امی فرماتی ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار نکاح فرمائے،گیارہ عورتیں میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں لیکن ان سب میں ”میں ہی وہ واحد عورت ہوں جو باکرہ (غیر شادی شدہ/کنواری) تھی۔
2-نکاح سے قبل جبرئیل امیں میری تصویر لے کر حاضر خدمت ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دکھا کر کہا یہ آپ کی بیوی ہیں ان سے نکاح کر لیجیے۔
3-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سب زوجات میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرتے تھے۔
4-جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب تھا میں اس کی بیٹی ہوں۔
5-قرآن کریم میں میری میراث میں متعدد آیات نازل کی گئیں، (یعنی جب آپ پر تہمت لگی تو خود رب العزت نے آپ کی پاک دامنی کو بیان فرمایا) میں طیبہ اور پاکیزہ پیدا کی گئی اور طیب اور پاکیزہ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھ سے مغفرت اور رزق کریم کا وعدہ فرمایا۔
6-میں نے جبرئل علیہ السلام کو دیکھا، میرے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی زوجہ محترمہ نے جبرئیل کو نہیں دیکھا۔
7-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے بستر پر ہوتے تھے اور جبرئیل علیہ السّلام وحی لے کر آتے تھے حالانکہ اور کسی زوجہ کے بستر پر قرآن کریم کی وحی نہیں آتی تھی۔
8-میرے پاس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو دن اور دو راتیں قیام فرماتے تھے جبکہ باقی تمام بیویوں کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر تھی۔
9-انتقال مبارک کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک میری گود میں تھا۔
10-وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرے حجرے میں مدفون ہوئے۔
(ابو یعلی، بزاز۔ رجالہ رجال الصحیح)
معزز قارئین! امی عائشہ کو اللہ تعالیٰ نے یہ دس خصلتیں عطا فرمائیں جو کسی اور کے حصے میں نہیں آئیں۔ بالفرض اگر اللہ تعالیٰ پہلی نو (9) نہ بھی عطا کرتے صرف آخری ہی عطا کر دیتے تب بھی امی عائشہ رضی اللہ عنہا نصیبے والی تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے حجرے کو جنت بنا کر ہمیشہ کے لیے اپنا حبیب اس میں سلا دیا ہے۔
اے امی جان! آپ کے یہ روحانی بیٹے بیٹیاں آپ کی محبت سے سرشار ہیں ان کی محبت کو قبول فرما لیجیے اور اللہ کے حضور اپنی امی کی شفاعت کے طلب گار ہیں، بروز محشر ہمیں اپنی شفاعت کا حق ضرور عطا کر دینا، امی جان ضرور عطا کر دینا۔