سیدنا عثمان بن عامر قریشی رضی اللہ عنہ
عبدالرؤف چوہدری
سیدنا عثمان بن عامر قریش کی شاخ بنو تیم سے تھے۔ آپ امام الصحابہؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے والد گرامی تھے، سیدنا عثمان بن عامر اپنی کنیت ”ابو قحافہ“ سے مشہور تھے اور اسی سے پکارے جاتے تھے۔
ابو قحافہ عثمان بن عامر شرفائے مکہ میں سے تھے اور نہایت معزز سمجھے جاتے تھے ابتداءً جیسا کہ بوڑھوں کا قاعدہ ہے وہ اسلام کی تحریک کو بازیچہ اطفال سمجھتے تھے چنانچہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی تو میں (عبد اللہ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں ابوبکر کے گھر آیا اور وہاں ابوقحافہ موجود تھے انہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب کو ایک طرف سے گزرتے ہوئے دیکھ کر نہایت برہمی سے کہا کہ ان بچوں نے میرے لڑکے کو بھی خراب کر دیا ہے
قبول اسلام:
سیدہ اسماء بنت ابی بکر بیان فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن مقام ذی طوٰی میں قیام پذیر ہوئے تو ابوقحافہ نے اپنی چھوٹی بیٹی سے کہا ”کوہ ابوقیس“ پر چڑھ چلو، کیونکہ ان کی آنکھوں کی بصارت جاچکی تھی۔ بیٹی ان کو لے کر کوہ ابوقیس پر چڑھ گئی۔ تو حضرت ابوقحافہ نے کہا اے میری بیٹی! تو کیا دیکھتی ہے؟ بیٹی نے کہا اباجان میں بہت بڑا مجمع دیکھتی ہوں اور ایک شخص اس مجمع کے آگے پیچھے دوڑتا پھرتا ہے۔ بیٹی کی بات سن کر حضرت ابوقحافہ نے کہا بیٹی! یہ لشکر ہے اور جو شخص آگے پیچھے دوڑ رہا ہے وہ سپہ سالارِ لشکر ہے۔ انہوں دوبارہ پھر پوچھا بیٹی اب کیا دیکھتی ہے؟ تو بیٹی نے بتایا کہ میں لشکر کو پراگندہ دیکھ رہی ہوں۔ تو حضرت ابوقحافہ نے کہا خدا کی قسم جب لشکر چلا جائے تو جلدی سے گھر لے چلو۔ چنانچہ بیٹی جب حضرت کو لے ابطح کے مقام پر پہنچی تو وہ وہاں لشکر مل گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فاتح بن کر مکہ داخل ہوئے اور مسجد حرام میں تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر صدیقؓ اپنے والد گرامی کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا ابوبکرؓ! اس ”شیخ“ کو گھر ہی رہنے دیتے ہم خود ان کے پاس جاتے۔ تو حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی طرف آ ہی رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا تم اسلام لے آؤ دوزخ سے بچ جاؤ گے۔ ابوقحافہ کلمہ پڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ جماعت کی صف میں شامل ہوگئے اور رضی اللہ عنھم کا مصداق ٹہرے۔
اللہ تعالیٰ حضرت ابوقحافہ عثمان بن عامر رضی اللہ عنہ کو یہ اعزاز عطا فرمایا کہ ان کی چار پشتوں کو صحابیت کے مرتبے پر فائز فرمایا۔ خود اور اہلیہ محترمہ، ان کے بیٹے حضرت ابوبکرؓ، پوتے عبدالرحمن، عبداللہ، محمد، پوتیاں عائشہ، اسماء اور حضرت اسماء کے بیٹے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم
سیدنا ابوقحافہ رضی اللہ عنہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد تک زندہ رہے اور محرم الحرام 14 ہجری میں سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں 94 برس کی عمر میں انتقال فرمایا